بلاگز

یہ ‘خناس’ کہاں سے آتا ہے؟ جب عام پاکستانی آپکو کیڑے مکوڑے لگنے لگیں

Spread the love

تحریر (عمران ملک ) جعفر برادرز بزنس گروپ کا امیر زادہ، نشئی ظاہر جعفر، نور مقدم کو بہیمانہ طریقے سے قتل کر دے، گل احمد گروپ کی نشئی امیر زادی تیز رفتاری سے باپ بیٹی کو روند ڈالے، رعونت زدہ ارب پتی شاہ رخ جتوئی ہو، پیسے کا خناس ان بگڑے امیر زادوں کو کہیں کا نہیں چھوڑتا، ناں صرف بزنس کو نقصان پہنچانے کا باعٹ بنتے ہیں بلکہ تاحیات فیملی کے نام پر بد نما دھبہ بھی لگاتے ہیں، اوپر تینوں کیسز میں مجرم منشیات کے رسیا، پاکستان کا قانون اتنا کمزور کے دنیا کا گھٹیا سے گھٹیا ترین نشہ بھی ان بگڑے نوابوں کی پہنچ میں آسانی سے دستیاب ہو جاتا ہے، اور پھر اس گھٹیا نشے میں تمام حدیں کراس کر کے عام پاکستانیوں کو بھیڑ بکریوں کیطرح روند ڈالتے ہیں، کیا ان بگڑے امیرزادوں پر انکے بڑوں کا کوئی اثر رسوخ نہیں ہوتا کے انکو انسانوں والی زندگی گزارنے پر مجبور کر سکیں- ظاہر جعفر جہاں امریکی نیشنل وہیں نتاشہ دانش انگلینڈ کی غلام،زندگی کا زیادہ حصہ مہذب ملکوں میں گزارنے کے باوجود یہ بگڑے رئیس زادے، زادیاں اپنے ملک میں درندے کیوں بن جاتے ہیں، کیونکہ اس ملک پاکستان کے قانون کو یہ جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں، انکے بڑے انکو یہی بتاتے ہیں کے اس ملک میں انکا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا، کیسی قسمت کے بیچاری آمنہ انکھوں میں مستقبل کو خواب سجائے اپنے پراوڈ والد کیساتھ یونیورسٹی جا رہی، اور دوسری طرف بگڑی رئیس زادی نشے میں دھت پارٹی بھگتا کر گاڑی کو ہوا میں اڑاتے معصوم پاکستانیوں کو ہوا میں اڑا دیا، ظاہر جعفر ہو، نتاشہ دانش ہو، یا شاہنواز امیر نشے کی زیادتی نے انکے اوسان خطا کر دیے، کوئی ان کو کسی رہاب سینٹر ہی لیجاتا، لیکن فیملی کے بڑے شاید اتنے مصروف کے اولاد کیطرف سے عدم توجہی ان بڑی ٹریجڈیز کا سبب بنی، بھلا ہو سوشل میڈیا کا، نتاشا دانش بھاگ ناں سکی، قتل فرضی ڈرائیور نہیں ڈال دیا گیا، اب محترمہ جوڈیشیل ریمانڈ پر ہیں، پاکستان کا دم توڑتا نظام عدل دیکھتے ہیں کے قاتل کو قرار واقعی سزا دے پاتا ہے یا نہیں، اسکا فیصلہ چند دنوں میں ہو جائیگا-پاکستان میں وسائل کی اندھی تقسیم، حلال و حرام کے درمیان جب لائن ختم ہو جائے، قانون و ادارے شخصیات کے راکھیل بن جائیں، تو پھر ظاہر جعفر کے ہاتھوں نور مقدم، شاہ رخ جتوئی کے ہاتھوں شاہ زیب خان، نتاشہ دانش کے پاوں تلے آمنائیں قتل ہوتی رہینگی، انصاف ایسے ہی بار بار ایکسپوز ہوتا رہیگا، اور پھر ایک نئے واقعے کی آمد تک ہم سکون کی نیند سو لیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے