(اُردو ایکسپریس) دیر میں ایک افسوسناک تضاد سامنے آیا ہے۔ ایک غیر ملکی عورت اپنے ملک سے بھاگ کر ایک مقامی شخص سے شادی کرنے آئی تو مقامی میڈیا اور معاشرہ اس جوڑے کو محبت کی کامیابی قرار دے کر جشن منا رہا ہے۔
دوسری طرف اسی علاقے میں ایک اپنی پشتون بیٹی کو صرف اس شک پر کہ وہ اپنی مرضی سے شادی کر سکتی ہے، برقعے میں ہی قتل کر دیا گیا۔ اس لڑکی پر الزام بھی ثابت نہیں ہوا، بس "غیرت” کے نام پر اس کی جان لے لی گئی۔
یہی وہ دوہرا معیار ہے جہاں مرد خود کے لیے باہر کی عورت پسند کرے تو عزت، لیکن اپنی بہن کو مرضی کی شادی کی شرعی اجازت نہ دے۔ یہاں مرد سگریٹ پئے تو مردانگی، عورت پئے تو بے حیائی۔
کب تک ہم اس منافقانہ نظام پر خاموش رہیں گے؟ کب تک اپنی بیٹیوں کو شک کی بنیاد پر قتل کرتے رہیں گے؟
اب وقت ہے کہ اس نظام کو آئینہ دکھایا جائے، اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائی جائے، اور اپنی بیٹیوں کو ان کا حق دیا جائے۔