(اُردو ایکسپریس) پاکستان سے نوکری کی تلاش میں کمبوڈیا جانے والے درجنوں نوجوان ایک خوفناک دھوکہ دہی کا شکار ہو گئے۔ فیصل آباد کے نصیب ساجد اور احمد علی جیسے افراد کو ایجنٹس نے ڈیٹا انٹری اور کال سینٹر کی نوکری کا جھانسہ دے کر کمبوڈیا بھیجا، لیکن وہاں پہنچ کر حقیقت کچھ اور نکلی۔
کمبوڈیا میں ان سے پاسپورٹ لے لیے گئے اور انہیں ایک ایسے مرکز میں قید کر دیا گیا جہاں ان سے زبردستی سائبر فراڈ کروایا جاتا تھا۔ انہیں یورپ، امریکہ اور کینیڈا کے لوگوں کو دھوکہ دے کر بینک اکاؤنٹس اور کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے کا کہا گیا۔ جو اس میں کامیاب ہوتے، انہیں کمیشن دیا جاتا، جبکہ ناکام افراد کو تشدد کا سامنا کرنا پڑتا۔
گزشتہ دنوں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ پولیس کے مشترکہ آپریشن میں ایسے ایک سینٹر سے 215 غیر ملکیوں کو بازیاب کروایا گیا، جن میں 50 پاکستانی بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق، جنوب مشرقی ایشیا میں ایسے فراڈ مراکز کئی برسوں سے کام کر رہے ہیں، جہاں دنیا بھر سے لوگوں کو نوکریوں کے بہانے لاکر مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ آن لائن دھوکہ دہی میں ملوث ہوں۔
یہ انکشاف ایک سنگین مسئلے کو اجاگر کرتا ہے، جہاں نوجوان بہتر روزگار کی تلاش میں انسانی اسمگلنگ اور سائبر کرائم کے شکنجے میں پھنس رہے ہیں۔