پاکستان تازہ ترین

پرائیویٹ اسکول مافیا کی بے حسی کا شکار ایک اور معصوم جان

Spread the love

(اُردو ایکسپریس) ملتان کے ایک نجی اسکول، لاریٹس پبلک اسکول اینڈ گروپس (حارث کیمپس، نزد انصاری چوک) میں 18 سالہ استانی عاصمہ، جو غربت کے خلاف لڑتے ہوئے اپنے والد کا واحد سہارا بنی ہوئی تھی، ظالمانہ رویے کی نذر ہو گئی۔

 

عاصمہ، جو قصبہ مڑل کی رہائشی تھی، محض سات ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر اسکول میں پڑھاتی تھی تاکہ اپنے بھائی کی تعلیم اور گھر کے اخراجات پورے کر سکے۔ اس کا والد مسجد میں اذان دیتا تھا، اور وہ ملتان میں اپنے ماموں کے گھر رہ کر تدریس کے فرائض انجام دے رہی تھی۔

 

واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسکول کی جونیئر اسٹاف انچارج نے عاصمہ کی بے عزتی کی اور اس کی انگلش پر اعتراض کرتے ہوئے اسے نوکری سے نکالنے کی دھمکی دی۔ شدید ذہنی دباؤ کے عالم میں عاصمہ نے دیگر اساتذہ سے مدد کی اپیل کی، مگر اسے اسکول کے چیف ایگزیکٹو چوہدری خالد جاوید وڑائچ سے رجوع کرنے کا کہا گیا۔

 

اسی دن اسپوکن انگلش کی کلاس میں مس نرگس نے اسے سب کے سامنے پریزنٹیشن دینے کو کہا۔ صبح کی توہین اور ذہنی دباؤ کے باعث عاصمہ نے اگلے دن پریزنٹیشن دینے کی درخواست کی، مگر اسے فوراً پیش کرنے کا حکم دیا گیا، بصورتِ دیگر نوکری سے برخاست کرنے کی دھمکی دی گئی۔ وہ چپ چاپ ساتھ چلی تو گئی، مگر پریزنٹیشن کے دوران اس کا بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوکر زمین پر گر گئی اور سر پر چوٹ آئی۔

 

دیگر اساتذہ نے فوری طبی امداد اور ایمبولینس بلانے کا مشورہ دیا، مگر اسکول انتظامیہ نے اپنی ساکھ کو مقدم رکھتے ہوئے اسے چیف ایگزیکٹو خالد جاوید وڑائچ کی گاڑی میں اسپتال لے جانے کی درخواست کی، جسے اس نے مسترد کر دیا۔ بالآخر، رکشہ بلوا کر عاصمہ کو نشتر اسپتال لے جایا گیا، مگر بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکی۔

 

یہ واقعہ نہ صرف نجی اسکولوں کے استحصالی نظام کا عکاس ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے لمحۂ فکریہ بھی ہے۔ ایک محنتی اور باہمت لڑکی، جو اپنی تعلیم اور گھر کے لیے جدوجہد کر رہی تھی، اسکول انتظامیہ کی بے حسی اور ظالمان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے