تازہ ترین کھیل

ہم کب تک ہارتے رہیں گے؟ پاکستان کرکٹ زوال کا شکار کیوں

Spread the love

(اُردو ایکسپریس) پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ایک سینئر کمنٹیٹر، جو 1978 سے عالمی کرکٹ کے ہر بڑے میدان میں کمنٹری کے فرائض انجام دے چکے ہیں، نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہم کب تک ہارتے رہیں گے؟”

انہوں نے کہا کہ میں نے کرکٹ کے سنہری دور میں کمنٹری کا آغاز کیا۔ اُس دور میں کھلاڑی ملک کے لیے کھیلتے تھے، میچ فکسنگ کا تصور بھی نہیں تھا اور ڈومیسٹک کرکٹ کھلاڑیوں کی بنیاد ہوتی تھی۔ پاکستان کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتی تھی۔ پی آئی اے، حبیب بینک، نیشنل بینک جیسے ادارے کرکٹ کو پروفیشنل بنانے میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔

 

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2000 کے بعد پاکستان کرکٹ میں کمرشلائزیشن کا ایسا طوفان آیا کہ کھلاڑی پیسہ کمانے میں لگ گئے۔ ڈومیسٹک کرکٹ سے دوری نے ان کی فٹنس، تکنیک اور ٹمپرامنٹ کو متاثر کیا۔ رہی سہی کسر ادارہ جاتی کرکٹ کے خاتمے نے پوری کردی۔

جبکہ بھارت، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے اپنے ڈومیسٹک سسٹم کو مضبوط کیا اور سخت ڈسپلن نافذ کیا۔ بھارت نے آئی پی ایل کے علاوہ دوسری لیگز پر پابندی لگا دی اور ملک کے لیے کھیلنے کو اولین ترجیح بنایا۔ ان ممالک میں ٹیم میٹنگز میں کھلاڑیوں کو نظم و ضبط، فٹنس اور ذہنی مضبوطی پر لیکچر دیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں یہ سب کچھ کیوں نہیں؟ آخر ہمارے کھلاڑی ملک سے زیادہ اپنی ذات کو کیوں اہمیت دیتے ہیں؟

یہ وہ سوال ہے جو ہر کرکٹ فین اور ماہر کے ذہن میں گونج رہا ہے۔

 

"ہم کب تک ہارتے رہیں گے؟”

یہ سوال اب صرف میدان کی کارکردگی نہیں، پورے سسٹم کا آئینہ بن چکا ہے۔

اب وقت ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور کرکٹ کو دوبارہ فخر اور جذبے کا کھیل بنائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے