(اُردو ایکسپریس) جنگ بندی معاہدے کے باوجود، غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں، جن کے نتیجے میں بچوں سمیت 400 سے زائد فلسطینی شہید اور 560 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطین کی سول ایمرجنسی سروس کے مطابق، اسرائیل نے سحری کے وقت دیر البلح، خان یونس اور رفح سمیت غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی، جس میں 150 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے۔
ان حملوں میں اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کے ترجمان ‘ابو حمزہ’ (اصل نام ناجی ابو سیف) بھی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی سے بار بار انکار اور دی گئی تمام تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد، اسرائیلی فوج کو غزہ میں حماس کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
دوسری جانب، حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل یکطرفہ طور پر جنگ بندی کو ختم کر رہا ہے اور شہریوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، ان حملوں سے متعلق امریکہ سے مشاورت کی گئی تھی۔
اسرائیلی حملوں میں رہائشی عمارتوں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے ہیں۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا ہے کہ دشمن اگر امن کی بجائے جنگ چاہتا ہے تو ہم ایک بار پھر جنگ کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے، اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ مزید جانی نقصان کو روکا جا سکے۔