(اُردو ایکسپریس)۔ اسلام آباد – ایک ایسے وقت میں جب میڈیا پر دباؤ بڑھ رہا ہے، معروف صحافی اور سنو ٹی وی کی اینکر پارس جہانزیب نے اپنی اچانک برطرفی کے پس پردہ حقائق بے نقاب کر دیے ہیں۔
پارس جہانزیب، جو سنو ٹی وی پر مشہور پروگرام "نیوز بیٹ” کی میزبانی کر رہی تھیں، ان صحافیوں کی فہرست میں شامل ہو گئی ہیں جنہیں مبینہ طور پر سرکاری بیانیے سے اختلاف کی بنا پر ہٹایا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے عاصمہ شیرازی کے شو میں ان کی غیر موجودگی کو چینل کے مالی مسائل کا نتیجہ قرار دیا، لیکن پارس جہانزیب کا موقف مختلف ہے۔ اپنی ایک وائرل یوٹیوب ویڈیو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ چینل انتظامیہ نے انہیں صاف طور پر بتایا تھا کہ حکومتی دباؤ کے باعث انہیں اسکرین سے ہٹایا جا رہا ہے اور "مالی بحران” محض ایک بہانہ ہے۔
آزادی صحافت پر سوالات
جہانزیب کے مطابق، انہیں غیر جانبدار صحافت کے اصولوں پر کاربند رہنے اور حکومتی موقف سے متفق نہ ہونے کی قیمت چکانی پڑی۔
انہوں نے کہا، "میں کسی کے اشارے پر پروگرام نہیں کروں گی، مخصوص سوالات پوچھنے کی ہدایات قبول نہیں کروں گی، اور اپنے صحافتی کام میں مداخلت برداشت نہیں کروں گی۔”
ایوارڈ یافتہ صحافی، جو پہلے سماء نیوز سے وابستہ تھیں، نے حیرت کا اظہار کیا کہ انہیں چینل کے لیے "بوجھ” قرار دیا گیا۔ "صحافی کا کام مشکل سوالات اٹھانا ہے، اور میں یہی کرتی رہوں گی،” انہوں نے عزم ظاہر کیا۔
سچ بولنے کی سزا؟
پارس جہانزیب نے کہا کہ ان کی رپورٹنگ حکومتی دعووں کو چیلنج کرتی رہی، اور یہی بات ناپسند کی گئی۔
"جب حکومتی نمائندے روزانہ مختلف منصوبوں کے افتتاح کا دعویٰ کرتے ہیں، میں تحقیق کے ذریعے ان کی اصل حقیقت عوام کے سامنے لاتی ہوں، اور یہی بات برداشت نہیں کی جا رہی،” انہوں نے کہا۔
ان کا بیان ملک میں صحافتی آزادی کو درپیش بڑھتے ہوئے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے۔ "اقتدار میں موجود افراد سے سوال کرنا ہمارا فرض ہے، مگر ایسا کرتے ہوئے اکثر ہم خود خبر بن جاتے ہیں،” انہوں نے کہا۔ "میڈیا ہمیشہ کچھ مخصوص حدود میں کام کرنے پر مجبور رہا ہے، لیکن اب یہ حدود مزید سخت ہو چکی ہیں۔”
آگے کا سفر
پارس جہانزیب نے ان تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کیا جو اس مشکل وقت میں ان کے ساتھ کھڑے رہے، جن میں راضی دادا، عمر چیمہ، عارف حمید بھٹی، اور سلمان غنی شامل ہیں۔
انہوں نے جلد ہی کسی ایسے پلیٹ فارم پر واپسی کا عندیہ دیا جہاں صحافتی اصولوں کو برقرار رکھا جائے گا۔