(اُردو ایکسپریس) لاہور میو اسپتال میں غلط انجیکشن کے باعث ہلاکتوں کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے احکامات کے باوجود محکمہ صحت اب تک واقعے کی رپورٹ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ حکومت کا منصوبہ نرسوں پر ملبہ ڈالنے کا تھا، لیکن احتجاج کی دھمکی پر رپورٹ دبا لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ گزشتہ رات مکمل کرلی گئی تھی، تاہم اسے دبا دیا گیا۔ ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر بار ملبہ نرسز پر ڈال دیا جاتا ہے، حالانکہ ہر دوائی فارماسسٹ کی ہدایت پر استعمال ہوتی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق انجیکشن کے مبینہ ری ایکشن سے دو مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میو اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے انجیکشن سے 18 مریضوں کو شدید ری ایکشن ہوا تھا، جن میں سے ایک خاتون اور ایک مرد جاں بحق ہوگئے۔
ایم ایس میو اسپتال کے مطابق انجیکشن کا ری ایکشن چیسٹ سرجری وارڈ میں ہوا، جہاں متاثرہ مریضوں میں شدید بخار، کپکپی اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات ظاہر ہوئیں۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اسپتال کے عملے کی جانب سے پاؤڈر انجیکشن کو غلط مکسچر کے ساتھ استعمال کیا گیا، جس سے مریضوں میں سنگین ردِعمل سامنے آیا۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نرسنگ اسٹاف نے پانی کی جگہ رینگر لیکٹیٹ اور کیلشیم گلوکونیٹ کا استعمال کیا۔
وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ جلد عوام کے سامنے لائی جائے گی اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کا آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔