(اردو ایکسپریس) لاہور کے میو اسپتال میں انجکشن سے مریضوں کو ری ایکشن کے معاملے پر ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول نے پنجاب بھر میں نجی کمپنی کے انجکشن کا استعمال فوری روکنے کا حکم دے دیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول نے صوبے بھر کی فارمیسیز کو ہدایات جاری کردیں، مراسلے میں کہا گیا کہ انجکشن کا استعمال مشتبہ طور پر صحت کے لیے خطرہ ہے، انجکشن ”ویکسا“ اور محلول ”نیوٹرولائن“ کا استعمال روک دیا جائے، انجکشن کے مخصوص بیچ استعمال سے روکے جائیں۔
ڈائریکٹوریٹ ڈرگ کنٹرول کے مطابق ادویات کے ٹیسٹوں کی رپورٹس آنے تک استعمال روکا جائے، فیصلہ مریضوں کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا۔
پنجاب کے 35 ٹیچنگ اسپتالوں میں مستقل ایم ایس لگانے کے لیے اشتہار جاری
دوسری جانب پنجاب کے 35 ٹیچنگ اسپتالوں میں مستقل ایم ایس لگانے کے لیے اشتہار جاری کردیا گیا، محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی جانب سے اشتہار جاری کیا گیا۔
ایم ایس کی تعیناتی کے لیے امیدوار25 مارچ تک درخواست آن لائن جمع کرواسکتے ہیں، امیدوار کا ایم ایس، ایم ڈی اور ایم ایس سی ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
جنرل کیڈر اور ٹیچنگ کیڈر کے تمام امیدوار درخواست جمع کرواسکتے ہے، ایم ایس کی تعیناتی کے لیے محکمہ پرائمری سیکنڈری ہیلتھ کیئر کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی درخواست گزاروں کے انٹرویوز کرے گی۔
شوکاز نوٹس کے خلاف نرسیں مذاکرات کے لیے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ پہنچ گئیں
ادھر میو اسپتال میں انجیکشن کے ری ایکشن کے معاملے پر شوکاز نوٹس کے خلاف نرسیں مذاکرات کے لیے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ پہنچ گئیں۔
ذرائع کے مطابق میو اسپتال میں شوکاز نوٹس کے خلاف نرسوں کا 8 رکنی وفد مذاکرات کے لیے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ پہنچ گیا، نرسیں سیکرٹری صحت کے آگے اپنے مطالبات پیش کریں گی۔
ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی صدر دشاور جنید نے مطالبہ کیا کہ 3 نرسوں کا شوکاز واپس لیا جائے اور دوبارہ واقعے کی شفاف انکوائری کروائی جائے، انجیکشن لگانے کے لیے فارماسسٹ تعین کیے جائیں اور واقعے کی فرانزک تحقیقات کروائی جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو اسپتال میں دھرنا دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گزشتہ ہفتے میو اسپتال کا دورہ کیا تھا اور مریضوں کی جانب سے دواؤں کی قلت کی شکایات پر چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ڈاکٹر احسن اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں برطرف کردیا تھا۔