تازہ ترین کھیل

خدارا کرکٹ کو ہاکی ہونے سے بچائیں

Spread the love

(اردو ایکسپریس).بھارت نے تیسری بار چیمپئنز ٹرافی جیت لی، پاکستان کے لیے کرکٹ کے انتظامی معاملات میں کامیابی مگر کارکردگی میں ناکامی

 

بھارت نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیسری بار چیمپئنز ٹرافی جیت لی، جو کرکٹ ورلڈ کپ کے بعد اس کا مسلسل دوسرا بڑا ٹائٹل ہے۔ بھارتی ٹیم ایک متوازن اسکواڈ پر مشتمل تھی، تمام کھلاڑی فٹ اور بہترین فارم میں تھے۔ تاہم، بھارت کے پاکستان میں نہ کھیلنے کے فیصلے نے بھی انہیں فائدہ پہنچایا۔ بھارتی ٹیم نے تمام میچز دبئی میں کھیلے، جہاں کی کنڈیشنز اور پچز سے وہ مکمل طور پر واقف تھے، انہیں سفر کی زحمت بھی نہیں اٹھانی پڑی۔ ساتھ ہی، اس فیصلے نے پاکستان کو ایک بڑے مالی فائدے اور اعزاز سے محروم کردیا، جو کہ ایک منصوبہ بندی کا حصہ لگتا ہے۔

 

کارکردگی سے قطع نظر، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے تمام تر مشکلات، مخالفتوں اور سازشوں کے باوجود ٹورنامنٹ کو کامیابی سے منعقد کیا۔ مہمان ٹیموں، آئی سی سی اور مختلف کرکٹ بورڈز کی جانب سے پاکستان کے انتظامات کو سراہا گیا۔ سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن نے مستقبل میں بڑے ایونٹس کے دروازے کھول دیے ہیں اور پاکستان کو ایک محفوظ، مہمان نواز اور خوبصورت ملک کے طور پر اجاگر کیا ہے۔

کچھ حلقے یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ اس ایونٹ سے پاکستان کو نقصان ہوا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ پی سی بی نے اپ گریڈیشن اور دیگر انتظامات پر تقریباً 20 کروڑ روپے خرچ کیے، جبکہ آئی سی سی سے 4.5 ملین ڈالر (تقریباً 38 کروڑ روپے) حاصل ہوئے، اور مزید 3 کروڑ روپے بھی دیے جائیں گے۔

 

تاہم، پی سی بی کے لیے اصل چیلنج قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ خراب ترین پرفارمنس کے بعد مایوسی پھیلی ہوئی ہے، سابق کھلاڑیوں کی میڈیا پر لڑائیاں، ایک دوسرے پر الزامات اور بے جا بیانات نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر پھیلائی جانے والی غیر مصدقہ خبروں نے بھی ہلچل مچا رکھی ہے۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو محض بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، ایک واضح پالیسی اور ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے، جس کی سختی سے پابندی کرائی جائے۔ باصلاحیت کھلاڑیوں کا ایک پول بنایا جائے اور ڈومیسٹک کرکٹ میں فوری طور پر ڈیپارٹمنٹس کو شامل کیا جائے۔ تمام کھلاڑیوں کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا لازمی قرار دیا جائے، جبکہ فرنچائزز کی بے جا مداخلت کو روکا جائے۔

مزید برآں، آئندہ دو سال کے لیے PSL کے علاوہ دیگر لیگز میں شرکت پر پابندی لگائی جائے تاکہ کھلاڑیوں کی فٹنس اور قومی ٹیم کی بہتری پر توجہ دی جا سکے۔ ڈسپلن کی سختی سے پابندی کروائی جائے اور خلاف ورزی پر فوری کارروائی کی جائے۔ کوچ اور کپتان کو کم از کم تین سال کے لیے نامزد کیا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے