پاکستان تازہ ترین

تراویح 8 رکعت یا 20 رکعت؟ جانئیے اصل حقیقت!

Spread the love

(اُردو ایکسپریس) رمضان المبارک میں قیام اللیل (رات کی عبادت) کی فضیلت ہمیشہ نبی کریم ﷺ کو محبوب رہی۔ صحیح احادیث کے مطابق، آپ ﷺ نے رمضان میں تین راتیں جماعت کے ساتھ نماز تراویح ادا کیں، لیکن یہ سلسلہ یہ کہہ کر ترک کر دیا کہ کہیں یہ امت پر فرض نہ ہو جائے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تراویح جماعت کے ساتھ پڑھنا مسنون ہے، لیکن اسے فرض نہیں سمجھا جا سکتا۔

رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں صحابہ کرامؓ نے بھی قیام اللیل کا اہتمام کیا، اور جب حضرت عمرؓ کے دور میں دیکھا گیا کہ لوگ متفرق طور پر چھوٹے گروہوں میں تراویح ادا کر رہے ہیں، تو انہوں نے تمام مسلمانوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کر دیا۔ ان کے اس فیصلے پر کسی بھی صحابی نے اعتراض نہیں کیا، بلکہ سب نے اسے پسند کیا۔

تاریخی طور پر یہ واضح ہے کہ نبی کریم ﷺ نے خود 8 رکعتیں جماعت کے ساتھ پڑھائی تھیں، جبکہ بعض صحابہ اس کے بعد مزید رکعات بھی پڑھتے تھے۔ حضرت عمرؓ کے دور میں 20 رکعت کا رواج پڑا اور تمام صحابہ نے اس پر اتفاق کیا۔ یہی وجہ ہے کہ امام ابو حنیفہؒ، امام شافعیؒ اور امام احمد بن حنبلؒ بیس رکعات کو سنت مانتے ہیں۔ بعد میں، اہل مدینہ میں 36 رکعات کا بھی طریقہ رائج ہوا، تاکہ وہ اہل مکہ کے طواف کی فضیلت کے برابر ثواب حاصل کر سکیں۔

جہاں تک تراویح کے وقت کا تعلق ہے، تو کچھ علماء آخر شب میں اسے پڑھنے کو افضل سمجھتے ہیں، جبکہ عام مسلمانوں کے لیے عشاء کے بعد پڑھنا ہی بہتر ہے، تاکہ سب اس عبادت میں شریک ہو سکیں۔

یہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ تراویح فرض نہیں، بلکہ ایک پسندیدہ سنت ہے، جسے امت کے اکثریتی طریقے پر ادا کرنا بہتر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے