پاکستان

بانی پی ٹی آئی کو ایک وقت میں 3 وکلاء سے ملوانے کا حکم

Spread the love

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلاء کو ٹرائل کے لیے اڈیالہ جیل میں داخلے سے روکنے کے خلاف درخواست پر 3 وکلاء پر مشتمل کمیشن قائم کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ وکلاء کی شکایت ہے کہ گاڑیاں جیل سے دور کھڑی کرائی جاتی ہیں، پینے کے لیے پانی تک نہیں ہوتا۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت کو بتایا کہ تمام وکلاء کو بغیر رکاوٹ باعزت طریقے سے داخلے کی اجازت دی جاتی ہے، جن وکلاء کا وکالت نامہ ہے اُن کو چائے بھی پیش کی جاتی ہے، سیکیورٹی کی وجہ سے وکلاء کی گاڑیاں گیٹ تک نہیں جانے دی جاتیں۔جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس ملک میں لفظ سیکیورٹی کا سب سے زیادہ غلط استعمال کیا جاتا ہے، گاڑیاں وکلاء کو گیٹ پر چھوڑ کر واپس پارکنگ میں جا سکتی ہیں، آپ گاڑیوں کی چیکنگ کریں، ان کے ساتھ سیکیورٹی کا کیا مسئلہ ہے؟پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ جن وکلا کے وکالت نامے ہیں اُن کو سہولت فراہم کی جاتی ہے، 25 سے 30 وکلاء آ جاتے ہیں تو ان کے لیے یہ سہولت نہیں دے سکتے۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ یہ تو دو متضاد باتیں سامنے آ گئی ہیں، کیا بانیٔ پی ٹی آئی کوئی دہشت گرد ہیں کہ اتنی سیکیورٹی میں ٹرائل کرنا ہے؟ ملزم کو وکلاء سے ملاقات کی اجازت لازم ہے، یہ اجازت نہ دینا براہِ راست توہینِ عدالت ہے، قیدی اپنے وکیل سے کیا گفتگو کرتا ہے؟ یہ سننے کے لیے اہلکار کھڑا نہیں کیا جا سکتا۔نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ وکیل فیصل چوہدری نے گزشتہ روز اپنا وکالت نامہ ٹرائل کورٹ میں جمع کرایا ہے، نیب لازم فریق تھا لیکن نیب کو اس کیس میں فریق نہیں بنایا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے