(اردو ایکسپریس) معروف اداکار ساجد حسن نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اپنے بیٹے ساحر حسن کے ملوث ہونے کے الزامات پر سخت ردعمل دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے ان کے بیٹے کو مجرم قرار دیا جا رہا ہے، جو کہ ناانصافی ہے۔ انہوں نے اس کیس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور اصل مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ساجد حسن نے انکشاف کیا کہ وہ شدید مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہیں، اور ان کے کام پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔ محلے والوں نے ان سے فاصلہ اختیار کر لیا ہے، جس سے وہ مزید پریشان ہیں۔
دوسری جانب، پولیس کا کہنا ہے کہ ساحر حسن نے دورانِ تفتیش منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔ وہ مبینہ طور پر ہر ہفتے لاکھوں روپے کی منشیات فروخت کرتا تھا اور اس کی رقم والد کے منیجر مکرم علی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی جاتی تھی۔ پولیس نے منشیات کے اس نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ساجد حسن کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ قتل کیس اور منشیات کے الزامات کو الگ الگ دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ عدالت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اصل حقیقت جلد سامنے آ جائے گی۔