تازہ ترین دنیا

پولیس کی احمقانہ غلطی نے نوجوان کا مستقبل برباد کردیا

Share:
Spread the love

(اردو ایکسپریس) کبھی کبھی زندگی میں کچھ ایسا ہو جاتا ہے کہ انسان سوچ بھی نہیں سکتا۔ ایک لمحہ، ایک چھوٹی سی بات، اور پوری دنیا بدل جاتی ہے۔ ایسا ہی کچھ ہوا امریکہ میں رہنے والے ایک بھارتی نژاد شخص، کپل رگھو کے ساتھ۔، سوچا کچھ اور تھا اور جو ہوگیا شاید اسی لئے کہتے ہیں کہ ’تقدیر کے آگے تدبیر بیکار ہے‘۔

بس ایک پرفیوم کی شیشی، جس پر ’Opium‘ لکھا تھا، اُس کی زندگی کے لیے مصیبت بن گئی۔ جو چیزراحت اور سکون کا احساس جگاتی تھی یعنی خوشبو، وہ اس کے لیے دردِ سر بن گئی۔ اور پھر شروع ہوا ایک ایسا سلسلہ، جس نے اس کی نوکری، گھر اور سکون سب کچھ چھین لیا۔

انڈین میڈیا کے مطابق امریکی ریاست آرکنساس میں مقیم بھارتی نژاد شہری کپل رگھو ایک حیران کن واقعے کے بعد شدید مالی اور ذہنی دباؤ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک معمولی ٹریفک چیک کے دوران پولیس نے ان کی کار میں ایک پرفیوم کی بوتل دیکھی جس پرلکھا تھا ’Opium‘ یعنی افیون … اور اسے منشیات سمجھ کر رگھو کو حراست میں لے لیا۔

تین دن بعد آرکنساس اسٹیٹ کرائم لیب نے تصدیق کی کہ بوتل میں منشیات نہیں بلکہ پرفیوم تھا۔ لیکن اس وقت تک رگھو کو جیل میں رکھا جا چکا تھا، جہاں ان کے امیگریشن کاغذات میں غلطی کی نشاندہی ہوئی۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کا ویزا ختم ہو چکا ہے، جسے بعد میں ان کے وکیل نے ’انتظامی غلطی‘ قرار دیا۔

رگھو کو بعد ازاں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے حراستی مرکز میں 30 دن قید رکھا گیا۔ اگرچہ عدالت نے منشیات کا مقدمہ ختم کر دیا، مگر اسی دوران ان کا ویزا منسوخ ہو گیا، اور اب وہ ڈیپورٹیشن کے خطرے میں ہیں۔ان کے وکیل کے مطابق، رگھو کی موجودہ حیثیت ڈیپورٹیشن اسٹیٹس میں ہے، یعنی اب وہ ملک بدر کیے جا سکتے ہیں۔ اس حیثیت کے باعث وہ کام کرنے کے اہل بھی نہیں رہے، جس نے ان کے خاندان کو مالی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

ادھر کپل رگھو کی اہلیہ اہلی میس، جو اپریل میں ان سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں، اب تین نوکریاں کر رہی ہیں تاکہ قانونی اخراجات پورے کیے جا سکیں۔ وہ کہتی ہیں، ’ہم نے جو پیسے گھر خریدنے کے لیے بچائے تھے، وہ سب وکیلوں کی فیس میں ختم ہو گئے۔ میری بیٹی کے لیے کپل باپ جیسے ہیں۔ اُس کی چوتھی کلاس کی گریجویشن وہ جیل میں ہونے کی وجہ سے مس کر گئے۔

اس واقعے نے کپِل رگھو کے گھر والوں کی زندگی میں تلخی پیدا کر دی ہے۔ ایلی کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ صرف ان ہی کا نہیں، بلکہ ان کی بیٹی پر بھی اثر انداز ہوا ہے جس نے کپِل کی گرفتاری کی وجہ سے اپنی چوتھی جماعت کی گریجویشن تقریب میں شرکت نہیں کی۔

کپل رگھو کے وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی کیونکہ گرفتاری کے وقت انڈین کانسلیٹ کو اطلاع نہیں دی گئی۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق کسی غیر ملکی شہری کو گرفتار کرنے پر اس کے ملک کے کانسلیٹ کو فوراً آگاہ کرنا لازمی ہے۔

کپل رگھو نے ایک خط میں لکھا کہ سابق وکیل کی غفلت سے ان کا ویزا ختم قرار دیا گیا۔ اب نہ میں کام کر سکتا ہوں، نہ گھر کے اخراجات میں ہاتھ بٹا سکتا ہوں۔ میری بیوی سب کچھ اکیلی سنبھال رہی ہے۔’

ان کی اہلیہ نے بتایا کہ وہ اب مستقل خوف میں رہتی ہیں، ’اگر پولیس گاڑی کے پیچھے آجائے تو دل دھڑکنے لگتا ہے۔ پہلے کبھی نہیں سوچا تھا کہ صرف ایک خوشبو ہماری زندگی بدل دے گی۔‘

بیرونِ ملک رہنے والوں کو کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کبھی کبھی اپنے وطن میں بیٹھے لوگ سوچ بھی نہیں سکتے۔ کپل رگھو کا واقعہ صرف ایک غلط فہمی نہیں بلکہ امیگریشن نظام اور پولیس کے رویّے پر ایک سنگین سوال بھی ہے۔

ایک پرفیوم کی بوتل نے ایک شخص کی زندگی، روزگار اور عزت داؤ پر لگا دی۔ اب وہ انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں، مگر یہ واقعہ اتنا ضرور بتاتا ہے کہ جس طرح سوشل میڈیا پر غلط الفاظ کا لکھنا آپ کے اکاؤنٹ کو بند کرواسکتا ہے وہیں آپ کے ارد گرد اور آپ کی زندگی میں بھی اچھے الفاظ کا ہونا لازم ہے ورنہ ایک لفظ، ایک برینڈ کا نام بھی کبھی کبھی کسی کی پوری زندگی کو الٹ سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے