(اُردو ایکسپریس) اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس سے ابھرنے والی ایک تصویر نے نئی بحث چھیڑ دی ہے، جس میں خاتون صحافی شمع جونیجو کو وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھا دیکھا گیا۔ شمع جونیجو نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں وزیراعظم پاکستان کی خفیہ فائلز تک رسائی حاصل ہے، تاہم خواجہ آصف نے ان سے کسی قسم کی شناسائی سے انکار کر دیا ہے، جبکہ دفتر خارجہ نے بھی شمع جونیجو سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
شمع جونیجو کی اس تصویر کے بعد خواجہ آصف نے انہیں پہچاننے سے انکار کر دیا، اور کہا کہ یہ فیصلہ دفتر خارجہ کا تھا کہ کون کس نشست پر بیٹھے گا۔
ایکس پر جاری اپنے بیان میں وزیر دفاع نے وضاحت دی کہ وزیر اعظم مصروفیت کے باعث اجلاس میں تقریر نہ کر سکے، اس لیے انہوں نے بطور وزیر دفاع پاکستان کی نمائندگی کی۔تاہم شمع جونیجو کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ خاتون کون ہیں، کیوں وفد کا حصہ ہیں اور انہیں میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا؟ ان سوالات کے جواب صرف دفتر خارجہ دے سکتا ہے۔‘
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ فلسطین کے ساتھ ان کی کمٹمنٹ ذاتی اور جذباتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے فلسطین کے ساتھ تعلقات ساٹھ سال پر محیط ہیں، ابو ظہبی بینک میں کام کے دوران میرے فلسطینی دوست بنے اور آج بھی ان کے ساتھ تعلق قائم ہے۔ اسرائیل اور صیہونیت کے بارے میں میرے خیالات نفرت کے سوا کچھ نہیں۔‘دوسری جانب دفتر خارجہ نے بھی شمع جونیجو سے اظہارِ لاتعلقی کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں وزیر دفاع کے پیچھے ایک خاتون کی نشست کے حوالے سے اُٹھنے والے سوالات کا نوٹس لیا ہے۔‘