بزنس

بائر پاکستان اور AMAN کا عالمی یوم مانع حمل کے موقع پر جدید طریقوں تک فوری رسائی بڑھانے کی ضرورت پر شعور اجاگر کرنے کے لیے تعاون کا اعلان

پاکستان میں سالانہ تقریباً 3.7 ملین غیر ارادی حمل ہوتے ہیں، جو صحت اور معیشت پر ایک سنگین بوجھ بنتے ہیں جسے جدید مانع حمل کے طریقوں تک زیادہ رسائی اور استعمال سے کم کیا جا سکتا ہے

لاہور، 25 ستمبر 2024: عالمی یومِ مانع حمل (World Contraception Day 2024) کے موقع پر، بائر پاکستان اور ایسوسی ایشن فار مدرز اینڈ نیو بورنز (AMAN) نے اپنی مشترکہ مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی عوامی فلاح وبہبود کے لیے جدید مانع حمل طریقوں اور ان کے محفوظ استعمال کے بارے میں آگاہی میں اضافہ کے لیے تعاون کا عزم کیاہے۔

بائر پاکستان اور AMAN کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب کے بعد، ملک بھر میں ڈاکٹروں کے لیے منعقد کیے جانے والے مختلف سائنٹفک سیشنز میں سے پہلے سیشن کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد جدید مانع حمل طریقوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے کہ کس طرح یہ خواتین کی صحت اور بچوں کی بہبود میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

عالمی یوم مانع حمل بائر سمیت متعدد بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے عالمی سطح پر منایا جاتا ہے، جوغیر ارادی حمل کو کم کرنے میں باخبر فیصلے کی اہمیت پر زور دیتا ہے، خاص طور پر ایک ایسی دنیا میں جہاں بہت سی خواتین کو اپنی تولیدی صحت پر محدود اختیار حاصل ہے۔

یہ صورتحال خاص طور پر پاکستان کے لیے اہم ہے، جہاں 15 سے 49 سال کی عمر کی تقریباً 1 کروڑ 90 لاکھ خواتین غیر ارادی حمل سے بچنے کی خواہش کا اظہارکرتی ہیں ۔ تاہم، ان میں سے 50 فیصد (یعنی 95 لاکھ خواتین) کو جدید مانع حمل کی مصنوعاتتک رسائی حاصل نہیں ہے۔

تولیدی صحت کی تحقیق کی ایک معروف تنظیم گٹماکر انسٹی ٹیوٹ (Guttmacher Institute) کے مطابق پاکستان میں سالانہ تقریبا 3.7 ملین حمل غیرارادی طور پرہوتے ہیں، جن میں سے 61 فیصد (2.2 ملین) میں اسقاط حمل اسقاط حمل پر منتج ہوتے ہیں۔

غیر ارادی طور پر ہونے والا حمل خواتین کی صحت پر سنگین اثرات مرتب کرتا ہے، جس کے نتیجے میں اکثر غیر محفوظ طبی عمل سامنے آتے ہیں اور ساتھ ہی خاندانوں کے لیے معاشی مشکلات میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ مانع حمل کے جدید طریقوں تک رسائی میں اضافہ اِن دونوں مسائل کو کم کرنے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بائر پاکستان میں فارماسیوٹیکل ڈویژن کے کنٹری کمرشل لیڈ، خرم مرزا نے کہا کہ،” عالمی یومِ مانع حمل پر AMAN کے ساتھ ہمارا اشتراک بائر کے عالمی مشن، ہیلتھ فار آل (Health of All)، ہنگر فار نن (Hunger for None) کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور خواتین کی صحت کے لئے کمپنی کی خصوصی توجہ کی عکاسی کرتا ہے ۔ خواتین کی صحت بائر کمپنی کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔ خواتین کی صحت کے شعبے میں ایک عالمی رہنما کی حیثیت سے، بائر خواتین کو مانع حمل کے متعدد آپشنز کے ساتھ ساتھ مینوپاز مینجمنٹ اور امراض نسواں کے علاج فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ہی، بائر 2030 تک کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں 10 کروڑ خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی تک رسائی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے لیے وہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے پروگراموں کی مالی معاونت کرے گا اور جدید اور باکفایت مانع حمل مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔“

۔AMAN کی نائب صدر، پروفیسر ڈاکٹر سادیہ احسن پال نے کہا، ”پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کسی بھی قسم کی زبردستی کے بجائے باہمی رضا مندی کے ساتھ صحت کا اولین اور سب سے بڑا ترجیحی معاملہ ہونا چاہئے۔ ہر ڈاکٹر، نرس، لیڈی ہیلتھ وزیٹر، لیڈی ہیلتھ ورکر یا مڈوائف جو ایک صحت مند بچے کی پیدائش کروا رہی ہے، اس خاندان کی مستقبل کی صحت کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ وہ خاندان ہمیشہ ان کا شکرگزار ہوتا ہے اور ان سے مشورے کی توقع کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے ان کی درست طریقے سے رہنمائی کریں، اور انہیں باخبر فیصلے کرنے میں مدد دیں تاکہ غیر ارادی حمل سے بچا جا سکے۔ اگر ہم یہ کام درست طریقے سے انجام دیں تو ہم اپنی قوم کی صحت مند ترقی میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔“

بائر پاکستان اور ایسوسی ایشن فار مدرز اینڈ نیوبورنز، دونوں پر امید ہیں کہ سمپوزیمز کا یہ سلسلہ ہیلتھ کیئر کمیونٹی سمیت پاکستان بھر میں خواتین اور خاندانوں کو فائدہ پہنچانے والے مانع حمل کے جدید طریقوں تک رسائی بڑھانے کی فوری ضرورت کے بارے میں وسیع تر گفتگو کو فروغ دے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button