پاکستان میں آن لائن مواد کو بلاک کرنے کیلئے ویب مانیٹرنگ سسٹم کا استعمال
پاکستان میں سوشل میڈیا سائٹ X کو 17 فروری سے باضابطہ طور پر بلاک کر دیا گیا ہے اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کی ویب سائٹ انتخابات سے پہلے ہی ناقابل رسائی ہے۔قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) پاکستان میں آن لائن ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لیے متنازع ویب مانیٹرنگ سسٹم (WMS) کا استعمال کر رہی ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی پر انتظامی کنٹرول رکھنے والےکابینہ ڈویژن کے انچارج وزیر سے پی ٹی اے کے ملک میں ویب ایپلی کیشنزکو بلاک کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں سوال کیا گیا۔26 اگست کو بھیجے گئے ایک تحریری جواب میں، وزیر نے وضاحت کی کہ پی ٹی اے کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے سیکشن 37 کے تحت ”غیر قانونی مواد“ کو بلاک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔پی ٹی اے ایپل اور گوگل جیسے ہوسٹنگ اداروں کو براہ راست ایپلی کیشنز کو ہٹانے اور بلاک کرنے کی شکایات اور درخواستیں بھی کرتا ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ”internet content management“ کے لئے WMS کو لگایا ہے۔وزیر نے اعتراف کیا کہ پی ٹی اے پاکستان میں ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لیے WMS کا استعمال کر رہا ہے۔ جواب میں کہا گیا کہ ”پی ٹی اے نے اب تک کل 469 موبائل ایپلی کیشنز (435 اینڈرائیڈ اور 34 ایپل) کو بلاک کیا ہے جن میں مختلف کیٹیگریز بشمول اسلام کی شان کے خلاف ایپلی کیشنز، نامناسب/غیر اخلاقی مواد اور دھوکہ دہی پر مبنی سرگرمیاں شامل ہیں۔“سوشل میڈیا سائٹX (جسے پہلے ٹوئٹر کہا جاتا تھا) کو پاکستان میں 17 فروری سے باضابطہ طور پر بلاک کر دیا گیا ہے اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی ویب سائٹ انتخابات سے پہلے ہی ناقابل رسائی ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ 15 اگست کو وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ”ملک میں سائبر سیکیورٹی حملوں سے نمٹنے کے لئے WMS ضروری ہے۔“ تاہم، قومی اسمبلی میں کابینہ ڈویژن کے انچارج وزیرکے جواب میں مواد کو بلاک کرتے وقت سائبر سیکیورٹی خدشات کا کوئی ذکر نہیں کیاگیا۔