(اُردو ایکسپریس) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن شیر افضل مروت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عید کے بعد نہ تو جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) سے اتحاد ممکن ہوگا اور نہ ہی کوئی مؤثر احتجاج سامنے آئے گا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت احتجاج کے لیے تیار نظر نہیں آتی، اور جن لوگوں نے عمران خان کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، وہ کوئی بڑی مزاحمت نہیں کر پائیں گے۔
پارٹی سے نکالے جانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین ماہ میں نکالنے والوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوگا۔ وہ خود بھی عمران خان کے ساتھ رہنا چاہتے تھے، لیکن فی الحال پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک بننے کے امکان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں گروپ بندی کی باتیں ہو رہی ہیں اور اگر اراکین کو پیسے کی پیشکش ہوئی تو بغاوت ہوسکتی ہے۔ علی امین گنڈاپور کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب پورے پاکستان میں پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا تھا تو خیبرپختونخوا میں انہوں نے تنظیم کو سنبھالا، مگر اگر انہیں پیچھے دھکیلا گیا تو خیبرپختونخوا میں بھی پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی۔
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پارٹی کے نظریے کے بجائے صرف پیسے کے لیے ریاست اور فوج پر حملہ آور ہو رہے ہیں، جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں اور گالم گلوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق عمران خان بھی اب ان لوگوں کو کنٹرول کرنے کے قابل نہیں رہے کیونکہ ان کا واحد مقصد مالی فائدہ حاصل کرنا ہے۔