(اُردو ایکسپریس) رمضان کی برکتیں ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتیں، کچھ کو عبادت میں سکون ملتا ہے، اور کچھ کو رشوت میں۔ داتا دربار مسجد میں اعتکاف کے لیے 2000 درخواستیں منظور ہوئیں، مگر شرط یہ رکھی گئی کہ ہر امیدوار اپنی پولیس کلیرنس رپورٹ لے کر آئے۔ اور یہاں آ کر پتا چلا کہ پولیس والے اس رپورٹ کے 10 ہزار روپے وصول کر رہے ہیں۔
یعنی ایک طرف لوگ دنیا سے کٹ کر اللہ کی عبادت میں مشغول ہونے جا رہے ہیں، اور دوسری طرف "خادمِ عوام” ان کی جیبیں کاٹنے میں مصروف ہیں۔ اگر 2000 افراد میں سے آدھے بھی یہ رقم دینے پر مجبور ہو جائیں، تو یہ حساب لاکھوں میں چلا جاتا ہے۔ اور یہ تو ابھی رمضان کی ابتدا ہے! عید کے قریب ہوتے ہی یہ "فیوض و برکات” مزید بڑھ جائیں گی۔
یہ کون سا "رزقِ حلال” ہے جو عبادت گزارو کی مجبوری سے کمایا جا رہا ہے؟ جو لوگ امن و امان کے محافظ بنے بیٹھے ہیں، وہی اگر لوٹ مار پر اتر آئیں تو پھر داتا دربار جیسے مقدس مقامات پر بھی رشوت کی بولیاں لگیں گی۔ لگتا ہے، ہمارے ہاں ایمان کا دروازہ تو بند ہو گیا، مگر کرپشن کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے ہیں!